Tuesday 22 December 2020

پیٹھ دیکھا کے بھاگا۔۔۔

 وہ آج بہت پریشان لگ رہا تھا 

میرے پوچھنے پر بولا ” 

آج میرا شیر جیسا بیٹا پیٹھ دیکھا کے

 بھاگ آیا ھے۔۔ 

میں نے اس دن کے لیے تو بیٹے کو  پولیس 

میں بھرتی نا کروایا تھا۔۔ 

میں نے پوچھا کیا ملک دشمنوں سے 

سامنا ہورہا تھا ؟

 بولا ۔۔۔ نہیں 

تو پھر۔۔!  میں نے پوچھا۔

بولا ۔۔۔ آج ایک جگہ اساتذہ اپنے حقوق کے 

لیے احتجاج کر رہے تھے۔۔ 

میرے بیٹے کی ڈیوٹی مجمعے کو 

منتشر کرنے پر لگی۔۔

 جب لاٹھی چارج  شروع ہوا تو اس نے

 اپنے سکول کے دو اساتذہ کو پہچان لیا۔۔

 وہ ان سے پڑھ کے ہی تو اس مقام

 تک پہنچا تھا۔۔ 

 ! وہ وہاں سے پیٹھ دیکھا کے بھاگا

 اور گھر آگیا۔۔

 


Monday 14 December 2020

ہائے ۔۔ میری بچی







وہ گھر میں داخل ہوا تو ایک کہرام برپا تھا۔۔

سب کے چہرے  یوں تھے کہ کسی شدید  صدمے سے دوچار ہوں


 پوچھا  تو اما ں نے آنسو پونچتے  ہوئے بتایا

 تیرے بھائی کے گھر پھر بیٹی پیدا ہوئی ہے۔۔۔


وہ  ابھی اماں کو سمجھا ہی رہا تھا کہ ۔۔۔ 

بھابی کی چیخ اس کے کانوں میں گونجی


اور سار ا  منظر  تبدیل ہو گیا۔۔!

آواز سنتے ہی سب کے چہروں کے تاثرات اطمینان  میں تبدیل ہو  گئے


 ہائے ۔۔!      کوئی آ کے دیکھے تو میری بچی کو کیا ہو گیا ہے۔۔

  یہ سانس کیوں نہیں لے رہی۔۔۔!

😢😭😢😢😢😢                   

Saturday 7 November 2020

_____ قرض


جوانی کا جوش چڑھا تو محبوبہ کا پیٹ بڑھا مگر یہ اُس کے لئے کوئی نئی بات نہیں تھی
کاریگر بندہ تھا بس میڈیکل سٹور سے مطلوبہ دوائی لی اور محبوبہ تک پہنچا دی 
بس دو چار اُلٹیاں ہی تو آنی تھیں اور اس کے بعد مسئلہ حل .....
اب اتنی سی بات پر بھلا وہ کیوں پریشان ہوتا ۔۔۔ 
گانے گاتا گھر میں داخل ہوا تو اماں نے کہا بیٹا بہن کو ہسپتال لے جا طبیعت بڑی خراب ہے اُس کی
 کیا ہوا ہے اس کو ۔۔۔
اس نے ماں سے پوچھا
ماں نے صحن میں پڑی آدھ موئی بیٹی کی طرف دیکھا اور بولی
پتہ نہیں
صبح سے بس اُلٹیاں کیے جا رہی ہے

زنا ایک ادھار ہے جس کی ادئیگی تمہارے گھر سے ہو گی ۔۔۔۔۔ 

  

 

 


Sunday 17 May 2020

ابن مریم ہوا کرے کوئی ۔۔











دو گھنٹے کے طویل انتظار کے بعد اس کی باری آئی
 تو کرسی پے بیٹھے ڈاکٹر نے اسے دوائی لکھ دی

 لیکن ،،، میں تو ڈاکٹر انجم کو چیک کروانا چاہتا ہوں
..پچھلی سیٹ پہ بیٹھے ڈاکٹر انجم نے اسے گھور کے دیکھا
 اور سلام کا جواب بھی نہیں دیا

آپ کا کوئی ریفرنس ہے گورنمنٹ ہسپتال میں
ریسپشن والی کرسی پہ بیٹھے شخص نے پوچھا ؟؟

جی نہیں ۔۔

اچھا تو آپ ایسا کریں ان کے پرائیوٹ کلینک
 پہ چلے جائیں ان کی فیس بس تین ہزار ہی ہے

شام کووہ جب کلینک پہنچا تو ڈاکٹر نے مسکراتے ہوئے چہرے
 کےساتھ نا صرف خوش آمدید کہا
 بلکہ اپنی کرسی سے
 اٹھ کے گرم جوشی کےساتھ ہاتھ بھی ملایا

Wednesday 13 May 2020

سیلفی












گلی کی نکڑ  پے  سادہ  سے لباس میں ملبوس ایک لڑکا

بے تابی سے  اپنی انگلیوں کا بار  بار چٹک رہا تھا ،

یوں لگ رہا تھا جیسے کسی کا انتظار کر رہا  ہو،

سامنے سے آتے شخص کے ہاتھ میں تھیلہ دیکھ کر

 اِس کے چہرے کے  تا ثرات  کچھ بدلے،

اَس شخص نے قریب آکر تھیلہ لڑکے کے حوالے کرتے ہوے کہا،

اس میں چند دن کا راشن ہے۔

ابھی وہ شخص تھیلہ تھماکے  مڑا ہی تھا

 کہ وہ لڑکا حیرت سے بولا،

بھیا ،،،  سیلفی نہیں بناؤ گے ؟ !!


سیلفی اوپر والے نے بنا  لی ہے

  زیر لب مسکراتے اَس  شخص نے جواب دیا۔

 

Sunday 10 May 2020

حاضری کا لمحہ











میرے اور اس کے درمیان

زندگی کے ان گنت رشتے  تھے

اور ہر رشتے کا سرا اس تک پہنچاتا تھا

مگر ان سب کے باوجود  ہمارہ   آپس کا تعلق

 بہت سرسری اور محض زبانی  تھا

  ایک مدت بیت گئی اور باقی تھوڑی رہ گئی

تو میری بے رخی کو یکسر نظر انداز کرکے

 اس نے مجھے اپنے گھر بلالیا

کتنے بہانے حیلے تراشے،   کتنے فسانے بنائے،

  مگر میری ایک نہ چلی اور سب کچھ ہوتا چلا گیا

 اور اس کے در کی حاضری کا لمحہ آ ن پہنچا

اس کے گھر کے جمال و جلال نے نگاہوں کو خیرہ کردیا

" باب فہد "  کی سیڑھیوں پر دل آنسووں میں بہہ گیا

 

 لبیک       اللھم لبیک ۔۔۔۔۔

 

ہا ئے۔۔۔۔! میرا لال










گھر کی تزئین و آرائش میں کوئی کمی نہ رہے ۔

" "کل میرا شیر آئے گا

چھت پر بیٹھی حاجرہ نے نیچے کی جانب رخ کرکے کہا۔

"جی اماں۔۔۔۔۔۔۔!

کمرے سے ایک ہلکی سی آواز آئی

حاجرہ کی نظریں جب بھی گھر کی جانب مڑنے والی

 سڑک پر پڑتی اس کے چہرے کی جھریوں میں پھیلتی

 مسکراہٹ سے ممتا کی شفقت و محبت نمایاں ہوجاتی۔

کمرے سے اچانک چیخ کی آواز آئی۔

"کیا ہوا بیٹی۔۔۔۔۔۔!"حاجرہ نے شور مچاتے ہوئے

 چھت سے اتر کر کمرے کا رخ کیا۔

شازیہ  کی آنکھوں میں اشکوں کا ایک طوفان امڈ آیا تھا

جبکہ ٹی وی پر ایک تازہ ترین خبر تھی۔

"کوئٹہ پولیس ٹریننگ سکول پر حملہ ،61افراد شہید "

"ہائے۔۔۔۔۔۔۔! میرا لال!"

حاجرہ    زیرِ لب بڑ بڑاتے ہوئے بیہوش ہوگی۔

 

وہ تو لٹ چکی تھی ۔۔۔










وہ کاظم کو غلط رہ پر چلتا دیکھ رہی تھی۔

 ہزار بار روکتی، سمجھاتی مگروہ نہ سنتا ۔۔
ضمیر مرجائے تو کچھ سنائی دیتا کب ہے؟

مومنہ کے ہاتھ فائل لگی 

جس میں ملک کی خفیہ جگہوں کا نقشہ تھا۔
فائل دُشمن تک پہنچانی تھی

 ذمہ داری کاظم کی تھی۔

مومنہ کے پاس فائل دیکھ کر واپسی کا تقاضہ کیا۔ 

بات بڑھ کر طلاق تک پہنچ گئی۔۔
مومنہ کو لگا دھمکی ہے لیکن!
بےضمیر اِنسان نےطلاق دے دی۔

کاظم نے فائل کھینچی تو ٹیبل پر پڑی شیشے کی 

وزنی پلیٹ اُسکو دے ماری اور بھاگ کھڑی ہوئی۔

وہ تو لٹ چکی تھی    مگر ملک کو لٹتا نہیں دیکھ سکتی تھی!!

 


اجازت ہو تو ۔۔۔











کافی دن سے سوچ رہا تھا کچھ نیا کھانا چاہیے۔

آج تنخواہ ملی اور چل پڑا فاسٹ فوڈ شاپ پر،

 وہاں معلوم پڑا کہ کافی چیزں نئی ہیں، جیب مطابق

 آرڈر دیا، اور کھانے بیٹھ گیا۔ 

جب سب کھا چکا تو ایک بچے پر نظر پڑی ۔ 

وہ ٹکٹکی باندھے مجھے دیکھ رہا تھا، شاید بھوکا تھا۔

 میں توجہ دئے بغیر بل ادا کر کے واپس چلا۔

 اچانک وہ بچہ بھاگتا ہوا آیا اور بولا۔

’’ آپ کے پچاس روپے وہاں گرے تھے،

مجھے بہت بھوک لگی ہے،

اگر اجازت ہو تو ان پیسوں کی روٹی لے لوں۔۔۔؟؟

 

 میں اور بھیا   کل سے بھوکے ہیں ۔۔۔۔ !!! 

 


Thursday 7 May 2020

کام ملے گا صاحب ۔۔۔









تین کپ چائے لے آ چھوٹے!

 جی آگیا صاحب

وہ مُڑتے ہوئے ٹرے کا توازن برقرار نہ رکھ سکا 

اور کپ زمین پہ جا گرے۔

لالے نے اسے ایک تھپڑ رسید کیا

 اور کام سے نکال دیا۔

وہ منہ لٹکائے ایک اور دوکان پہ گیا ۔

 کام ملے گا صاحب؟

کیا کام کر سکتے ہو؟ دوکاندار نے کہا۔

جو بھی مل جائے صاحب۔

اچھا کل آ جانا۔

اگلے دن وہ بیگ پہنے سکول کی طرف جا رہا تھا۔ 

دل لگا کر کام کرنا ۔ دوکاندار نے مسکراتے ہوئے کہا۔

 

پیٹھ دیکھا کے بھاگا۔۔۔

  وہ آج بہت پریشان لگ رہا تھا   میرے پوچھنے پر بولا ”  آج میرا شیر جیسا بیٹا پیٹھ دیکھا کے   بھاگ آیا ھے۔۔   میں نے اس دن کے لیے تو...